چین کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے امریکی وزیر دفاع کے گزشتہ روز کےاس بیان کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر چین بحیرہ جنوبی چین کے متنازع جزیروں میں اپنی اشتعال انگیز کارروائیاں جاری رکھے گا تو وہ" ایک بڑی دیوار بنا کر خود کو تنہا" کر لے گا۔
پیپلز ریبلک آرمی کے ایڈمرل سن جیانگیو نے کہا کہ "ہم ماضی میں بھی تنہا نہیں تھے، ہم اب بھی تنہا نہیں اور نا ہی مستقبل میں ہمیں تنہا کیا جا سکتا ہے"۔
سن جو چیف آف اسٹاف کے محمکہ کے نائب ہیں، نے اس خطے میں بحری کشیدگی کا الزام امریکہ پر عائد کیا۔ انہوں نے امریکی فوج کے جہازوں کی آمدورفت کی آزادی کے تحت کی جانے والی کارروائیوں اور خطے میں ان ممالک کی لیے امریکی حمایت کو تنقید کا نشانہ بنایا جن کی چین کے ساتھ علاقائی تنازعات ہیں۔
سن نے کہا کہ وہ ممالک جو "سرد جنگ والی ذہنیت" برقرار
رکھے ہوئے ہیں اور ان تنازعات سے ان کا کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے انہیں اپنے ذاتی مفادات کے لیے "سبوتاژ" کرنے والے عمل میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے ہفتے کو سنگاپور میں سلامتی کی بین الاقوامی کانفرنس میں وزرائے دفاع اور سلامتی کے امور کے مبصرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین کی اس اسٹریٹیجک اہمیت کی سمندری حدود اور اس سے باہر چین کی کارروائیوں سے متعلق "تشویش بڑھتی " جا رہی ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اتوار کو منگولیا میں نامہ نگاروں سے گفتگو میں کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں چین کی طرف سے فضائی دفاعی علاقے قائم کرنے کے کسی بھی اقدام کو " اشتعال انگیز اور عدام استحکام" کا موجب سمجھا جائے گا۔
بیجنگ اس تمام سمندری علاقے پر اپنی ملکیت کا دعویٰ دار ہے جہاں سے ہر سال پانچ کھرب ڈالرکی تجارتی سامان کی نقل و حمل ہوتی ہے۔